اوسلو (بیورو رپورٹ)
ناروے کے دارالحکومت اوسلو میں گذشتہ دنوں رفتو فاونڈیشن کے دوکشمیری انعام یافتہ انسانی حقوق کے علمبردار پرویز امروز ایڈوکیٹ اور پروینا آھنگر کے اعزاز میں تقریب منعقد ہوئی۔
تقریب میں انسانی حقوق کے متعدد کارکنوں، دانشوروں اور ماہرین نے شرکت کی۔ اس دوران مقبوضہ کشمیرمیں انسانی حقوق کی خلاف وزریوں کے خلاف پرویز امروز اور پروینا آھنگر کی پرامن جدوجہد کو سراہا گیا۔
اس موقع پر پروینا آھنگر جو مقبوضہ کشمیرمیں گم شدہ افراد کے والدین کی تنظیم کی سربراہ ہیں، نے کہاکہ مقبوضہ کشمیر میں کام کرنا بہت مشکل ہے۔ انھوں نے نوے میں اپنا کام اس وقت شروع کیا جب ان کے بیٹے کو بھارتی فورسز نے اغوا کیا۔ اس کے بعد انھوں نے کچھ دوسرے لوگوں کو ساتھ ملا کر تنظیم بنائی۔ کشمیرمیں انسانی حقوقو کی بہت زیادہ پامالی ہورہی ہے، ریپ، تشدد، قتل اور اب پیلٹ گن کا استعمال جس سے ایک ہزار سے زائد لوگ مکمل طور پر یا جزوی طور پر آنکھوں سے محروم ہوچکے ہیں۔ بے نام قبروں کا مسئلہ ہے اور ہزاروں خواتین آدھی بیوہ ہیں، وہ نہیں جانتیں کہ ان کے مرد زندہ ہیں یا مردہ ہیں۔ پروینا آھنگر نے کہاکہ ہم لوگوں کے
لیے انصاف کے حصول کے لیے جدوجہد کررہے ہیں۔ ہم اس کاز کے لیے لڑتے رہیں گے۔
پرویز امروز ایڈوکیٹ جو جموں و کشمیر سول سوسائٹی اتحاد کے سربراہ و بانی ہیں، نے بھی تقریب سے خطاب کے دوران اپنی تنظیم کے مقاصد بیان کئے۔ ان سے قبل سویڈن سے تعلق رکھنے والے پروفیسر سٹن ویدمالم مسئلہ کشمیر پر تفصیلی بریفنگ دی۔
تقریب کے دوران نارویجن شخصیات کے علاوہ بعض پاکستانی، کشمیری اور نارویجن پاکستانی شخصیات بھی موجود تھیں، جن میں ناروے میں پاکستان کی سفیر رفعت مسعود، کشمیرسکینڈے نیوین کونسل کے سردار علی شاہنواز خان، اعزازی قونصلر برائے سرمایہ کاری راجہ ناصرحسین، تنظیم ’’دوستی‘‘ کے صدر سید محمد طارق شاہ، پاکستان یونین ناروے کے سیکرٹری اطلاعات ملک محمد پرویز، پی پی پی ناروے کے سینئر رہنما علی اصغرشاہد، دانشور و مصنف ارشد بٹ، ریسرچر و صحافی سید سبطین شاہ، چیف ایڈیٹر
گجرات لینک امجدفاروق اور صبور خان قابل ذکر ہیں۔
یاد رہے کہ رفتو فاونڈیشن جو انسانی حقوق کے لیے ایک لمبے عرصے سے کام کررہی ہے، نے پروینا آھنگر اور پرویز امروز کو پانچ نومبر کو برگن شہر میں ایک پروقارتقریب کے دوران اپنےسالانہ رفتو ایوارڈ سے نوازا ہے۔ انسانی حقوق کے لیے نوبل انعام کے بعد یہ دوسرا بڑا ایوارڈ ہے۔